حج 2024: مکہ روٹ پروگرام عازمین حج کے لیے آسانیوں کا پیکج

سعودی عرب کا مکہ روٹ (Route Makkah) اقدام سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد مملکت کے معاشی، سماجی، اور مذہبی ترقی کے اہداف کو پورا کرنا ہے۔ وژن 2030 ایک جامع منصوبہ ہے جو سعودی عرب کی معیشت کو متنوع بنانے اور تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس وژن میں حج اور عمرہ کے تجربات کو بہتر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے، اور روٹ مکہ پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

مکہ روٹ پروگرام: تعارف

مکہ روٹ پروگرام ایک پائلٹ منصوبہ ہے جس کا مقصد حج اور عمرہ زائرین کے لیے سفر کو آسان اور آرام دہ بنانا ہے۔ اس پروگرام کے تحت عازمین حج کی امیگریشن اور کسٹمز کی کارروائی ان کے روانگی کے ہوائی اڈے پر ہی مکمل کرلی جاتی ہے، تاکہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر انہیں طویل انتظار اور پیچیدہ عمل سے گزرنے کی ضرورت نہ ہو۔

مکہ روٹ پروگرام کی آسانیاں

مکہ روٹ پروگرام کے تحت کئی اہم سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں:

امیگریشن اور کسٹمز کی پیشگی تکمیل:
حاجیوں کی امیگریشن اور کسٹمز کلیئرنس ان کے اپنے ملک کے ہوائی اڈے پر ہی کر دی جاتی ہے۔ یہ عمل جدہ یا مدینہ پہنچنے کے بعد کے انتظار اور مشکلات کو کم کرتا ہے۔

بیگج کی ڈائریکٹ ہینڈلنگ:
حاجیوں کے سامان کو براہ راست ان کے مکہ مکرمہ کے ہوٹل تک پہنچایا جاتا ہے، جس سے انہیں ہوائی اڈے پر اپنے بیگج کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

استقبالی سروسز:
سعودی عرب پہنچنے پر حاجیوں کا خصوصی استقبال کیا جاتا ہے اور انہیں بسوں کے ذریعے حرم شریف پہنچایا جاتا ہے۔

إقرأ أيضا:  غلاف کعبہ اونچا کردیا گیا، ٹیم کتنے درجن افراد پر مشتمل تھی؟

مکہ روٹ پروگرام کے مقامات:

مکہ روٹ پروگرام فی الحال کئی ممالک کے منتخب ہوائی اڈوں پر چل رہا ہے۔ ان ممالک میں شامل ہیں:

پاکستان: اسلام آباد، اور کراچی کے ہوائی اڈے۔
ملیشیا: کوالالمپور بین الاقوامی ہوائی اڈہ۔
انڈونیشیا: کے 3 ہوائی اڈے۔
بنگلہ دیش: ڈھاکا بین الاقوامی ہوائی اڈہ۔
تُرکی: استنبول ہوائی اڈہ۔
آئیوری کوسٹ: بین الاقوامی ہوائی اڈہ۔
مراكش: بین الاقوامی ہوائی اڈہ۔

مکہ روٹ پروگرام کے فوائد

اس پروگرام نے حاجیوں کے سفر کو نہایت آسان بنا دیا ہے، جس کے چند نمایاں فوائد درج ذیل ہیں:

وقت کی بچت:
حاجی طویل امیگریشن اور کسٹمز کی کارروائیوں سے بچ جاتے ہیں، جس سے وقت کی بچت ہوتی ہے۔

آرام دہ سفر:
سامان کی ڈائریکٹ ہینڈلنگ اور خصوصی استقبالی خدمات کی بدولت حاجیوں کا سفر مزید آرام دہ اور سہل ہو جاتا ہے۔

بہتر مینجمنٹ:
سعودی حکام کو حاجیوں کی آمد اور ان کی دیکھ بھال میں آسانی ہوتی ہے، جس سے حج کے انتظامات مزید بہتر ہو جاتے ہیں۔

سعودی وژن 2030 کے تحت مستقبل کے منصوبے

سعودی عرب کا وژن 2030 صرف مکہ روٹ پروگرام تک محدود نہیں ہے۔ اس وژن کے تحت مملکت نے کئی دیگر اہم منصوبے بھی شروع کیے ہیں جو حج اور عمرہ کے تجربات کو بہتر بنانے پر مرکوز ہیں۔ ان منصوبوں میں جدید ٹرانسپورٹ سسٹم، نئے ہوٹلز اور ریزیڈنشل پروجیکٹس، اور ڈیجیٹل سہولتیں شامل ہیں۔

نتیجہ

مکہ روٹ پروگرام سعودی وژن 2030 کے تحت ایک اہم اقدام ہے جس نے حاجیوں کے سفر کو نہایت آسان اور آرام دہ بنا دیا ہے۔ اس پروگرام کی بدولت حاجیوں کو امیگریشن اور کسٹمز کی کارروائیوں میں وقت ضائع نہیں کرنا پڑتا، اور ان کے سفر کو مزید سہل اور خوشگوار بنایا گیا ہے۔ مستقبل میں اس پروگرام کو مزید ہوائی اڈوں تک بڑھانے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ حاجیوں کو اس کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

إقرأ أيضا:  سعودی عرب حکومت کی جانب سے عازمین کرام میں ترجمہ والے قرآن کریم کے ہدیےکی تقسیم کا سلسلہ شروع

شاهد أيضاً

غلاف کعبہ اونچا کردیا گیا، ٹیم کتنے درجن افراد پر مشتمل تھی؟

بمواسم حج 1445 ہجری کے موقع پر، جنرل پریزیڈنسی برائے امور حرمین شریفین کی ٹیم …