آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کمپیوٹر سائنس کی ایک شاخ ہے جو مشینوں کو انسانوں کی طرح سوچنے، سیکھنے اور کام کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ اس میں مشین لرننگ، نیورل نیٹ ورک، ڈیپ لرننگ اور قدرتی زبان کی پروسیسنگ شامل ہیں، جو مختلف ایپلیکیشنز میں استعمال ہوتی ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا مقصد مشینوں کو ایسے کام کرنے کے قابل بنانا ہے جو عموماً انسانی ذہانت کا تقاضا کرتے ہیں، جیسے کہ تجزیہ، فہم، اور فیصلہ سازی۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے صنعتوں میں خودکاری کی بدولت پیداوار میں اضافہ کیا ہے اور کام کی لاگت میں کمی کی ہے، جس سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔ میکینزی اینڈ کمپنی کی ایک رپورٹ کے مطابق، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے 2030 تک عالمی معیشت میں 13 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بدولت جدید طبی تشخیص اور علاج ممکن ہوا ہے، جس سے مریضوں کی زندگی بچانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ IBM Watson جیسے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹمز ڈاکٹروں کی تشخیص اور علاج کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے تعلیمی نظام میں بہتری آئی ہے، جہاں سمارٹ کلاس رومز اور پرسنلائزڈ لرننگ کے مواقع دستیاب ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی تعلیمی ٹولز جیسے کہ انٹیلیجینٹ ٹیوٹرنگ سسٹمز (ITS) طلباء کی انفرادی ضروریات کے مطابق تعلیم فراہم کر سکتے ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بدولت نئی ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں، جیسے ڈیٹا سائنسدان، مشین لرننگ انجینئر، اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس اسپیشلسٹ۔ Gartner کی رپورٹ کے مطابق، آرٹیفیشل انٹیلیجنس 2025 تک 2.3 ملین نئی ملازمتیں پیدا کرے گا۔
پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں ترقی کی رفتار کافی سست ہے۔ اگرچہ چند ادارے اور یونیورسٹیاں اس موضوع پر کام کر رہی ہیں، لیکن مجموعی طور پر قومی سطح پر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
پاکستان کے تعلیمی اداروں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو باقاعدہ طور پر نصاب کا حصہ نہیں بنایا گیا، جس سے طلبہ کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق تیار کرنے میں ناکامی ہو رہی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ترقی کے لیے حکومتی سطح پر کوئی جامع پالیسی یا منصوبہ بندی تو حال نظر نہیں آئی۔ اسی طرح پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے موضوع پر تحقیقی کام نہ ہونے کے برابر ہے، جس سے اس میدان میں ترقی کی رفتار سست ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ممکنہ فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے کچھ خطرات بھی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے اخلاقی پہلوؤں پر بھی غور کرنا ضروری ہے۔ معروف آرٹیفیشل انٹیلیجنس محقق پروفیسر سٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا، “The development of full artificial intelligence could spell the end of the human race.” یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی غیر محتاط ترقی انسانیت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ترقی میں ڈیٹا کا کلیدی کردار ہے، مگر اس کے ساتھ ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹمز کے لیے بڑے پیمانے پر ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ صارفین کی پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
اگرچہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس نئی ملازمتیں پیدا کر رہا ہے، مگر یہ بھی خدشہ ہے کہ بہت ساری روایتی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ معروف ماہر اقتصادیات جوہن میوئن نے کہا، “AI and automation will lead to job losses, but it can also create new opportunities if managed well.”
آرٹیفیشل انٹیلیجنس آج کے دور کی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے۔ پاکستان کو اس میدان میں ترقی کرنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی نصاب میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو شامل کرکے اور تحقیقی کام کو فروغ دے کر ہم اپنے بچوں کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق تیار کر سکتے ہیں اور بحیثیتِ قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم نے اس ٹیکنالوجی کو بروقت نہیں اپنایا تو ہم بین الاقوامی مقابلے میں پیچھے رہ جائیں گے اور معیشتی وتعلیمی ترقی میں بھی نقصان اٹھائیں گے۔
جہاں سعودی عرب کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں تعاون حاصل کرنا پاکستان کو تعلیم کے مینیجمنٹ کے شعبے میں فائدہ دے سکتا ہے، وہیں خلیجی ممالک جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو ایک کلیدی کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تعاون کرکے اس فیلڈ میں آگے بڑھا جا سکتا ہے، ہمارے تعلیمی اداروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس فیلڈ میں بہتر سے بہتر کارکردگی لائیں۔